- Get link
- X
- Other Apps
فکری تحریر : سعید پٹیل (جلگاؤں) "اولاد کے تعلق سے والدین کی ذمداریوں میں صرف یہی شامل نہیں ہےکہ بچے جوان ہوگۓ اب ان کی شادی کردو ، بلکہ وہ اپنی اولاد کی سرپرستی اور نگرانی کرتے ہوۓ ان کی تربیت کس طرح سے کرنی ہے اس کی منصوبہ بندی کریں۔اولاد کو نیک تعلیم یافتہ بنانا ہے یا بیراہروی کا شکار نوجوان بنانا ہے ؟اگر اولاد کو نیک اور اچھا شہری تعلیم یافتہ بنانا ہے تو اس کےلۓ والدین کو ہی اس کا آغاز کرنا ہوگا۔آج ہم والدین نتائیج سے بےخبر ہوکر بیہودہ رحجانات کو تسلیم کرنے میں سماجی شان سمجھتے ہیں۔ہم بچے کے سامنے ابوّ اور امیّ جان کی تہذیب کی بجاۓ پاپا اور مما کی تہذیب کو پروان چڑھا کر لفظ پاپا اور مما ان کے سامنے پروستے ہیں اور بچے جب یہ نام استعمال کرتے ہیں تو ہماری کلی کلی خوش ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کےلۓ اچھا آغاز منتخب کرنا ضروری ہے۔آداب زندگی شائیستہ صاف صاف زبان کا استعمال بہت ضروری ہے۔بچوں کا لاڈ وپیار اور لوازمات زندگی اپنی جگہ ،لیکن تربیت اعلیٰ اور معیاری ہونا چاھیۓ۔کیونکہ بچوں کا دل نرم اور معصومیت سے پر نازک ہوتا ہے۔ان کی یادداشت کی قوت کمال کی ہوتی ہے۔ہم ان کے سامنے جیسا کرتے ہیں یا جوکچھ بولتے ہیں بچے وہی سکھتے ہیں۔احساسات اور جذبات ،عام بول چال ،طریقہ ،برتاؤ ،سلوک ، کھانے پینے کی عادتیں اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اسے نظریاتی طور پر پختہ اور نیک بنانا اپنے اختیار میں ہوتا ہے۔برائ سے بچانا اور اچھی عادتوں کا انتخاب اس کے فوائد بتاتے رہنا لازمی اور والدین کی سرپرستی کا اعلیٰ اور معیاری شعبہ ہے۔رحجانات کی غلامی کی بجاۓ تہذیب کی پاسداری ایک صالح معاشرے کےلۓ ضروری ہے۔بچوں سے گھر کے کام کاج کروانا ،بیٹا ہو یا بیٹی اس میں امتیازی سلوک نہ ہو کیونکہ وقت پڑنے پر اس اہم شعبے میں بچے خود انحصار بنیں۔کھانا بنانا ،پیسوں کی بچت کفایت شعاری پیسوں کا صیح استعمال ،خرچ کی تربیت ،فضول خرچی سے دور رکھنا ،بازار کی خرید و فروخت کے آداب کی تعلیم اور تربیت بھی ضروری ہے تاکہ بچے میں والدین کی کمائ کی قدر کا احساس پیدا ہو ، نظم و نسق اور صبر تحمل کی تربیت سے سنوارنا موجودہ دور میں اور بھی زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔بچپن سے لےکر جوانی یا ایک ذمدار شخصیت بننے تک کا سفر وقت کی پابندی سے کیا جاۓ تاکہ ان میں بھی ہر چھوٹا بڑا کام وقت پر کرنے کی عادت ہو ،نئ نسل کا نظام زندگی عام طور پر بہت جلد بیراہ روی کا شکار ہوجاتا ہے۔اس پر بھی والدین کی نگرانی ضروری ہے۔بالخصوص تعلیمی ترقی میں معیار اور اخلاق اعلیٰ کا انتخاب کرنا آج کے فیشن زدہ اور بے وجہ کے چمک دمک والے معاشرے میں اور بھی زیادہ ضروری ہے۔غلط رویش پر بچوں کی فوری طور پر رہنمائ ہو ،والدین اولاد کے تعلق سے غفلت نہ برتے ، ہروقت کو قمتی بناۓ۔والدین کا کام ہے کہ وہ اپنی اولاد کو ایک اچھا ہی نہیں بلکہ ایک قوم و ملت نیز ملک کےلۓ نیک اور تربیت یافتہ صحت مند اور تندرست اعلیٰ فکری شعور سے پرشہری بنانے کی عادتوں کو پروان چڑھائیں۔والدین انسانیت کی خدمت میں اولاد کا بھرپور تعاون کریں۔اولاد اگر سیروتفریح کےلۓ ضد کرے تو ان کی رہنمائ کرکے انھیں خطرات والے مقامات پر نہ جانے دیں۔اولاد میں اچھی عادتیں اور پاکیزہ نظریات کو ترقی دیں کیونکہ انسانی زندگی میں نیک سیرت بننے کےلۓ بچپن ہی مناسب وقت ہوتا ہے کہ وہ والدین کےلۓ آئینہ بن کر زندگی کو خوبصورت بناکر جۓ۔حالات کچھ بھی ہو ہم اور ہماری اولاد کسی بھی قسم کے شرور و فتن سے اپنے آپ کو بچاۓ رکھیں۔یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم دین کے پابند ہو اسی میں ہماری دنیاو آخرت کی کامیابی ہے۔
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment