یوپی لاء کمیشن کے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ' اتر پردیش والدین اور بزرگ شہریوں کی تغذیہ بحالی اور بہبود کے قواعد 2014 ' اور' وا لدین اور سینئر شہریوں کے تغذیہ بحالی اور بہبود 2017 ' جن مقاصد کے لئے بنے تھے وہ اس کو پورا نہیں کر پارہے ہیں ۔ ایسے میں ، کمیشن نے خودہی قواعد 2014 کا ایک تفصیلی ایکشن پلان تیار کیا ہے اور بے دخل کے عمل کو بھی شامل کرتے ہوئے ترمیم کا مسودہ تیار کیا ہے۔ جلد ہی حکومت اس پر فیصلہ کرے گی۔ کمیشن کی سیکرٹری سپنا ترپاٹھی نے کہا کہ مسودہ کی رپورٹ حکومت کو 4 دسمبر کو پیش کی گئی ہے۔
غور طلب ہے کہ یہ قواعد 2014 میں ہی بائے گئے تھے ، لیکن اس میں بوڑھے والدین اورسینئر شہریوں کی املاک کے تحفظ کے لئے کوئی تفصیلی عملی منصوبہ نہیں بنایا گیا تھا ۔ عدالتی فیصلوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ بوڑھے والدین کو ان کے ہی بچے ان کی جائیداد سے نکال دیتے ہیں ، یا ان کی دیکھ بھال کرنے کے بجائے گھر میں والدین کے ساتھ بیگانوں کی طرح سلوک کرتے ہیں۔ اس کے بعد ، اترپردیش اسٹیٹ لا ء کمیشن نے اپنی تحقیق کے بعد یہ ڈیٹا تیار کیا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ والدین کی دیکھ بھال نہ کرکے ان کو ان کے ہی گھر میں بیگانہ بنا دیتے ہیں ، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا
لکھنؤ (ہند سماچار) : ' لوجہاد' کے بعد ، یوگی حکومت بوڑھے والدین کی جائیداد ہڑپ کر انہیں بے دخل کرنے والے بچوں کے خلاف سخت قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے تحت والدین کی جائیداد ہڑپ کر انہیں گھر سے باہر نکالنے والے بیٹے اور بیٹیوں کی خیر نہیں ہو گی ۔ جو بچے بزرگ والدین کی خدمت نہیں کرتے انہیں جائیداد سے بے دخل کردیا جائے گا۔ یوگی حکومت یہ قانون کی لانے کی تیاری میں ہے۔ اسٹیٹ لا ء کمیشن نے اس اصول میں ترمیم کرنے کی تجویز حکومت کو بھیجی ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ اگلی کابینہ میں منظوری کے بعد ریاست میں اس کو لاگو کیا جاسکتا ہے ۔
Comments
Post a Comment