ودربھ کے صوفی سنت ، موجودہ دور کے لئے ایک اہم تصنیف (مفتی حبیب الرحمن ندوی)

کھام گاؤں (واثق نوید) آج کے اس پر آشوب دور میں جبکہ آپسی بھائی چارے میں دوریاں پیدا ہوتی جارہی ہے۔ فرقہ پرستی سے قومی یک جہتی کو ختم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ انسانیت کا پیغام عام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ جس پیغام کو عام کرنے کے لئے صوفی، سنتوں نے اپنی زندگی وقف کردیں تھی۔ صوفی سنتوں کے کارنامے، پیغام اور انکا مشن کو عام کرنے کی ایک کوشش کی ڈاکٹر کشور وانکھڑے نے۔ ودربھ کے صوفی سنت، پر انہوں نے عرق ریزی سے تحقیقات کرکے سنت گاڑگے بابا یونیورسٹی امراوتی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ کشور وانکھڑے کا تحقیقی مقالہ بہت جلد مراٹھی زبان میں شائع ہوکر منظر عام پر آنے والا ہے۔ جس کی تیاری شروع ہوگئی۔ اس ضمن میں کل مورخہ 9 جنوری کو بعد نماز مغرب، واثق نوید کے دولت کدے پر ایک مشاورتی نشت منعقد ہوئی جس میں محقق ڈاکٹر کشور وانکھڑے نے اپنے تحقیقی مقالہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی اور مفتی حبیب الرحمن ندوی، و واثق نوید کو اپنی کتاب ہدیہ کیا۔اس موقع پر مفتی حبیب الرحمن ندوی نے کہا کہ موجودہ دور کے لئے یہ ایک اہم تصنیف ہے۔ ان شاءاللہ بڑے پیمانے پر اسکا اجراء کیا جائیں گا۔ 
معلوم ڈاکٹر کشور وانکھڑے کا تعلق کھام گاؤں تعلقہ کے ایک چھوٹے سے قصبہ جلکابھڑنگ سے ہے۔ کھام گاؤں پنچایت میں ضلع پریشد کی پرائمری میں مدرس کی حیثیت سے درس وتدریس کے فرائض انجام دے رہے ہے۔ موصوف نے درس وتدریس کے ساتھ ہی ودربھ کے صوفی سنتوں کے تعلق سے ایک ضخیم تحقیقی مقالہ تیار کیا ۔ یہ مقالہ انہوں نے ڈاکٹر وسنت ڈونگرے کے زیر نگرانی مکمل کیا۔ واضح رہے کہ تحقیق کا اکثر مواد فارسی، عربی اور اردو زبان میں موجود ہے ۔ جس کو انہوں نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ جمع کرکے مراٹھی زبان میں ترجمہ کیا۔ جس کے لئے پروفیسر ڈاکٹر انجم تاجی جیسے مربی اساتذہ کا تعاون حاصل ہوا۔ کتاب کی اہمیت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کا پیش لفظ بین الاقوامی تاریخ کے محقق، ماہر ابن خلدون پروفیسر نیل گرین امریکہ نے لکھا ۔ اور اپنی نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی کہ اس کتاب کا انگریزی میں بھی ترجمہ کیا جاسکے تاکہ دنیا کہ سامنے اسلام اور صوفیزم کا صحیح مفہوم پیش ہو سکے۔ یہ پہلی کتاب ہے جو ودربھ کے صوفی سنتوں کے کاموں پر روشنی ڈالتی ہے، اس کتاب میں چھترپتی شیواجی مہاراج اور ودربھ کے صوفی سنتوں کے مابین تعلقات پر دلیلوں و ثبوتوں کے ساتھ روشنی ڈالی گئی۔یہی نہیں بلکہ ودربھ کے صوفی سنتوں کے مغل بادشاہوں، نظام، بھوسلے حکمرانوں کے ساتھ تعلقات کا بھی کتاب میں تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ ہندو سنتوں، جین بابا، صوفی سنتوں کے باہنی تعلقات اور معاشرے پر انکے اثر و رسوخ پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی۔ قرون وسطی کے بادشاہوں، مغل شہنشاہوں، نظام، چھترپتی شیواجی مہاراج ، کی ودربھ کے صوفی سنتوں کے ساتھ تعلقات، مالی امداد، اور عطیات کے بارے میں تاریخ شواہد پیش کئے گئے۔ الغرض ودربھ کی تاریخی اور معاشرتی مساوات کو قائم کرنے والی تاریخی کتاب یہ بتاتی ہے کہ اگر چہ مختلف مذاہبِ کے مانے والے ودربھ میں رہتے ہیں لیکن صوفی سنتوں کی تعلیم سے باہمی ہم آہنگی کے رشتے میں نہایت مظبوطی کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ یہ کتاب آج کے دور میں نہایت اہم موضوع پر لکھی گئی جو ہر کیسی کو ایک بار ضرور پڑھنا چاہیے۔ 325 صفحات پر مشتمل یہ کتاب 350 روپئے میں دستیاب ہے۔ کتاب حاصل کرنے کے لئے مصنف ڈاکٹر کشور وانکھڑے (7588565392) سے رابطہ قائم کریں۔

Comments