نئی دہلی (ایجنسی) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اور لوک سبھا رکن اسد الدین اویسی نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ عرضی گذار ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کور ٹ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے فیصلے کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے اپنے فکر و نظر کے کئی وجوہات بتلائیں‘۔
انہوں نے کہا،’ایک مذہبی مسلمان کا حجاب‘ ایک طرح کی عبادت ہے۔ لازمی مذہبی معاملہ امتحان کو کسوٹی پر رکھنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایک مذہبی شخص کے لیے سب کچھ ضروری ہے اور لا مذہبیت (دہریت) کے لیے کچھ لازم نہیں ہے۔ ایک مذہبی ہندو برہمن کے لیے ’جینیو‘ لازمی ہے مگر ایک غیر برہمن کے لیے لازم نہیں ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے کہ جج لازمیت کا تعین کر سکتے ہیں‘۔
مسٹر اویسی نے کہا،’ایک ہی مذہب کے دوسرے لوگوں کو لازمیت کا تعین کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہ ایک شخص اور رب کے درمیان کا معاملہ ہے۔ ریاست کو ان مذہبی حقوق میں دخل دینے کی اجازت صرف تب ہونی چاہیے، جب یہ کسی دوسرے شخص کو نقصان پہنچاتے ہوں۔ حجاب کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا‘۔
(بشکریہ : یو این آئی انپٹس)
Comments
Post a Comment