پارلیمنٹ الیکشن 2024 : جنتادل سیکولر، بی جے پی سے اتحاد کیلئے تیار؟؟؟

کہتے ہیں سیاست میں مستقل کوئی کسی کا دوست یا دشمن نہیں ہوتا، ایک ایسی پارٹی جس کے نام کے ساتھ ہی سیکولر جڑا ہوا ہے وہ فرقہ پرست سیاسی جماعت سے مل کر پارلیمنٹ الیکشن لڑسکتی ہے اس طرح کی ایک خبر معروف اخبار سالار نیوز میں شائع ہوئی جسے من و عن نیوز مالیگاؤں بلاگ اپنے قارئین کیلئے شائع کررہا ہے

بنگورو - 5 جون (سالار نیوز) حال ہی میں ریاستی اسمبلی انتخابات 2023 میں بی جے پی اور جے ڈی ایس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ان دونوں کی نظر لوگ سبھا الیکشن 2024  پر ہے۔ بی جے پی کانگریس سے اپنی شکست کا انتقام لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ جے ڈی ایس بھی اس کی تائید کر رہی ہے۔ جی ہاں بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 کے لئے جے ڈی ایس سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ بی جے پی لیڈروں نے اس پر سنجیدہ غور کیا کہ جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کرنے سے کیا فائدہ ہے اور کیا نقصان ۔ آخر کار اب اتحاد کرنے کے لئے تیار ہو گئے ہیں۔ 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے کرناٹک کے 28 حلقوں میں سے 25 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ اس مرتبہ آئندہ ہونے والے انتخابات میں اتنی سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کر کے بی جے پی کرناٹک میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ لوک سبھا کی 28 سیٹوں میں سے اس مرتبہ بی جے پی نے 15 تا 18 حلقوں پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بقیہ میں جے ڈی ایس کے لئے چھوڑنے کا منصوبہ ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے زبردست کارکردگی کرتے ہوئے تاریخی فتح حاصل کی تھی۔ کانگریس کا جوش ایسے ہی ہے۔ وہ لوک سبھا انتخابات میں بھی اپنے اس مظاہرہ کو دہرانا چاہتی ہے۔ لوگ سجا انتخابات میں اتحاد کر نے دونوں بی جے پی اور جے ڈی ایس نے بات چیت شروع کر دی ہے۔ دونوں پارٹیاں اس حساب و کتاب میں لگی ہیں کہ اگر دونوں کے ووٹ متحد ہو گئے تو کانگریس کو شکست دینا آسان ہو جائے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ اس اتحاد کے تحت 6 تا 8 لوک سبھا حلقوں میں جے ڈی ایس امیدواروں کو اتارنے پر غور کیا جارہا ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے دونوں پارٹیاں ضلع اور علاقہ پنچایت انتخابات میں بھی اتحاد کریں گی۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمار سوامی نے تین دن قبل دہلی جا کر بی جے پی کے قومی لیڈروں سے بات چیت کی ہے۔

اہم نوٹ : چونکہ مذکورہ اخبار ایک مخصوص سیاسی فکر کا حامل ہے اس لئے ممکن ہیکہ اس خبر میں سچائی نہ ہو اگر جنتادل سیکولر کے مرکزی لیڈران اس سلسلہ میں کوئی وضاحت دیں گے تو نیوز مالیگاؤں اسے بھی اپنے صفحات پر جگہ دیگا

Comments