ممبئی (اسٹاف رپورٹر) معروف اخبار اردو ٹائمز ممبی میں شائع اطلاع کے مطابق حکومت تعلیمی میدان میں چند تبدیلیوں کے ساتھ نئی پالیسی کی خواہاں ہے اور اس کے مطابق نئے طرز تعلیم کے لئے عمل پیرا ہے ابھی تک ٹی ای ٹی امتحان جو صرف پہلی سے آٹھویں جماعت کے اساتذہ کے لیے ضروری تھا جلد ہی آنگن واڑی سے لے کر 12 ویں تک کے تمام اساتذہ کے لیے لازمی کر دیا جائے گا، اس فریم ورک کے ساتھ ہی قومی نصاب کے فریم ورک میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اساتذہ کے لیے ٹی ای ٹی کی اہلیت کو لازمی قرار دیا جائے گا۔ نئے فریم ورک کے مطابق تعلیم کے چار مراحل آنگن واڑی سے دوسری کلاس ( بنیادی مرحلہ ، تیسری سے 5 ویں (تیاری کا مرحلہ )، 6 ویں سے 8 ویں ( درمیانی مرحلہ) اور 9 ویں سے 12 ویں (ثانوی مرحلے) کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیم کے ان چار مراحل میں اساتذہ کی تقرری کے دوران ٹی ای ٹی کی اہلیت کولازمی قراردیا جائے گا۔ آنگن واڑی سے 12 ویں جماعت کے اساتذہ کو چار سالہ مربوط بی ایڈ کی پیشکش کی جارہی ہے۔ اور اس کے لیے ٹی ای ٹی پاس کرنا ضروری ہوگا، ساتھ ہی تحریری جانچ، زبانی انٹرویو اور پھر اصل کلاس روم ٹیچنگ ٹیسٹ کے بعد اساتذہ کی تقرری کی جائیگی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ شرط تمام میڈیم اور تمام انتظامات کے اسکولوں پر لاگو ہوگی۔ این سی ٹی ای نے دوسال سے تمام کلاسوں کے اساتذہ کے لیے ٹی ای ٹی کو لاگو کرنے کے فیصلے کا عمل شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں 3 فروری 2021 کو این بی ٹی ای نے مہاراشٹر کے ایجوکیشن سکریٹری کو ایک خط بھیج کرٹی ای ٹی امتحانات کے بارے میں معلومات مانگی تھی۔ این سی ٹی ای سیشن 24-2023 سے، چار سالہ B.Ed کورس پیش کر رہا ہے۔ آئے ٹی ای پی کورس شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے لیے پہلے مرحلے میں ملک کے 42 تعلیمی اداروں کو منظوری دی گئی ہے۔ اس قسم کے بی ایڈ۔ نصاب میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ کورس مکمل کرنے کے بعد طلباء فوری طور پر اسکول میں بطور ٹرینی ٹیچر کام کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ نئی صدی کے چیلنج کے مطابق تعلیمی پالیسی میں نئے دور کے اساتذہ کی شمولیت متوقع ہے۔ اسی مناسبت سے قومی نصاب کے فریم ورک میں اساتذہ کو با اختیار بنانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ اچھے تعلیمی ماحول کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے کے ذہین نوجوانوں کو تدریسی پیشے کی طرف راغب کیا جائے۔ اس کے لیے اساتذہ کو مناسب تنخواہ اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ پلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک مرحلے میں تمام اساتذہ کی تنخواہ ایک جیسی ہوئی چاہیے جس استاد کو پڑھانے میں دشواری کا سامنا ہے اس پر توجہ دینے کے لیے ایک سرپرست استاد مقرر کیا جائے۔
Comments
Post a Comment