ممبئی، 11 اکتوبر (رئیس احمد) شندے گروپ کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ نے سنسنی خیز بیان دیا ہیکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نکسلیوں کے ذریعے انکاؤنٹر میں مارے جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن وہ ناکام ہوگیا۔ گائیکواڑ نے یہ بھی کہا ہیکہ میں یہ خفیہ جانکاری نہایت ہی ذمہ داری کے ساتھ دے رہا ہوں۔ سنجے گائیکواڑ کے بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اسکے علاوہ ایکناتھ شندے کا انکاؤنٹر کرانے میں کون ملوث تھا؟ اس بارے میں گائیکواڑ نے ایک اشارہ کن بیان بھی دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو قتل کرنے کی سازش کا سنسنی خیز خلاصہ کرتے ہوئے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ نے کہا کہ ایکناتھ شندے کو اور کچھ نہیں بلکہ موت دی جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ انہیں نکسلیوں کے ذریعے انکاونٹر کیا جانا تھا لیکن وزیر اعلیٰ کو نکسلیوں کے حوالے کرکے قتل کرنے کا
ان کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔ میں یہ انکشاف انتہائی ذمہ داری کے ساتھ کر رہا ہوں۔ ایکناتھ شندے کے ساتھ مبینہ انکاؤنٹر کے پیچھے اصل پس منظر کیا ہے؟ جب یہ سوال پوچھا گیا تو سنجے گائیکواڑ نے مزید کہا کہ ایکناتھ شندے کو نکسلیوں نے اس وقت دھمکیاں دی تھیں جب وہ گڈ چرولی کے سرپرست وزیر تھے۔ اس دھمکی کے بعد ریاستی حکومت نے ایکناتھ شندے کو زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے اس وقت کے وزیر داخلہ شمبھوراج دیسائی کے گھر پر ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس وقت ما متوشری (ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ) سے کال آئی اور کہا گیا کہ ایکناتھ شندے کو زیڈ پلس سیکورٹی نہ دی جائے۔ اس کا کیا مطلب ہے شندے کو نکسلیوں
کے ہاتھوں مارے جانے کا منصوبہ کیا گیا تھا۔ اس لیے انھیں سیکورٹی دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اگر ادھو ٹھاکرے کا ساتھ چھوڑا نہیں ہوتا تو انہیں ابتک مار دیا جاتا۔ وزیر شمبھوراج دیسائی نے بھی سنجے گائیکواڑ کے الزام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شندے کو ایک بار نہیں بلکہ دوبار دھمکی آمیز خط موصول ہوئے تھے، ہم نے وہ خط اس وقت پولیس کو دیے تھے۔ اس میں شندے کے خاندان کا بھی ذکر تھا۔ اس پر قانون ساز اسمبلی میں بھی بحث ہوئی۔ جس کے بعد فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ میٹنگ کے بعد شندے کو زیڈ پلس سیکیورٹی دینے پر اتفاق ہوا، اس طرح کی تجویز ادھو ٹھاکرے کو بھیجی گئی تھی۔ اس میٹنگ کے دن ادھو ٹھا کرے کا فون آیا۔ اس وقت ادھو ٹھاکرے نے مجھ سے کہا تھا کہ شندے کو اس طرح سیکورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی۔
Comments
Post a Comment