مالیگاؤں (این ایم این) : خاتون ہوکر بھی مردانگی والا فیصلہ لینے یعنی فرقہ پرست پارٹی سے ہاتھ ملا لینے کے بعد اپنی ہی پارٹی جنتادل سیکولر سے شان ہند کے استعفیٰ دینے کے فیصلے کی چہار جانب سراہنا کی جارہی ہے اب جنتادل سیکولر کے ذمہ داران کس پارٹی میں جائیں گے اس کو لیکر شہر میں چرچا جاری ہے جنتادل کے ذمہ داران کو مختلف پارٹیوں کے ذمہ داران اپنے ساتھ آنے کی دعوت دے رہے ہیں کل ادھو ٹھاکرے کے حکم پر شیوسینا کے ذمہ داران شان ہند رابطہ آفس پر وارد ہوئے اور جنتادل کے مستعفی ذمہ داران کو شیوسینا میں شامل ہونے کی دعوت دی آپ کے محبوب چینل "نیوز مالیگاؤں" نے اس نیوز کو اچھا کوریج دیا جس پر لوگوں کے ردِّ عمل بھی سامنے آئے، زیادہ تر لوگوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دے کر شان ہند و پوری ٹیم کو شیوسینا میں شامل ہوجانے کی فرمائش بھی کی کچھ لوگوں کا یہ ماننا رہا کہ سب پارٹیوں کو آزما لیا گیا ہے شیوسینا گزشتہ چار سالوں سے سیکولر شبیہہ بنا رہی ہے اور مسلمان بھی اس سے قریب ہورہے ہیں کام کرنے اور کرانے کا شیوسینا کا اپنا ایک اسٹائیل ہے لہذا ایک مرتبہ شیوسینا کو بھی آزما لیا جائے اس کیلئے شیوسینا میں شمولیت میں کوئی عار نا محسوس کی جائے
دوسری جانب اندرونی ذرائع سے چھن کر ملنے والی معلومات کے مطابق سابقہ جنتادل سیکولر کے ذمہ داران کسی بھی پارٹی میں جانے کیلئے عجلت کا مظاہرہ نہیں کریں گے فی الوقت "ساتھی گروپ" نام سے سرگرمیاں حسب سابق انجام دی جاتی رہیں گی لیکن سماجوادی پارٹی اور اب کانگریس کے نام پر غور کیا جارہا ہے اگر واقعی ایسا ہوتا ہے تو سماجوادی یا کانگریس کے صدر کو قربانی دینا پڑ سکتی ہے سیاست میں کب کیا ہو آئے کچھ کہا نہیں جاسکتا ممکن ہے جس پارٹی میں شمولیت لی جائے اس پارٹی کے صدر کو ریاستی باڈی میں شامل کرکے مقامی کرسی صدارت کا راستہ صاف کرلیا جائے اب دیکھنا یہ ہے کس پارٹی کا انتخاب ہوتا ہے اور کس کا پروموشن ہوکر مقامی کرسی صدارت شان ہند کے حوالے کی جائیگی فی الوقت سماجوادی کی صدارت یوسف الیاس کررہے ہیں جبکہ آئی ایم دا بوس کہنے والے اعجاز بیگ کانگریس کے پریسیڈنٹ ہیں فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کسی شاعر نے کہا خوب کہا ہیکہ
یہ ڈرامہ دکھاتا ہے کیا سین
پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ
Comments
Post a Comment