کہنہ مشق صحافی انصاری احسان الرحیم کو حکومتِ مہاراشٹر کا ممتاز صحافتی اعزاز

مالیگاؤں( احتشام انصاری، سینئر جرنلسٹ)قلم قدرت کی وہ عظیم نعمت ہے جس کے ذریعے انسان اپنے خیالات اور احساسات کو اس طرح پیش کرتا ہے کہ وہ معاشرے کی اصلاح اور قوم کی بیداری کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ ایک قلمکار اپنے قلم کی نوک سے قوم و ملت کی ایسی خدمت انجام دیتا ہے جس کی گونج زمانے تک سنائی دیتی ہے۔ یہی اعترافِ خدمت کسی بھی صحافی کے لیے حقیقی سرمایہ اور عزت کا نشان ہوتا ہے۔اسی جذبۂ خدمت اور صداقت کے علمبردار ہیں مالیگاؤں کے بزرگ اور کہنہ مشق صحافی جناب انصاری احسان الرحیم، جنہیں حال ہی میں حکومتِ مہاراشٹر نے ان کی طویل اور بے داغ صحافتی خدمات کے اعتراف میں خصوصی صحافتی ایوارڈ سے نوازا ہے۔

حکومتِ مہاراشٹر کا اعترافِ خدمت:
اردو اکیڈمی مہاراشٹر کے زیر اہتمام منعقدہ ایک باوقار تقریب میں یہ ایوارڈ پیش کیا گیا، جس میں پندرہ ہزار روپے نقد رقم اور توصیفی سند شامل تھی۔ اگرچہ حکومت کی نظرِ انتخاب تاخیر سے ان پر پڑی، مگر اہلِ قلم، عوام اور صحافتی حلقوں نے اس فیصلے کو ’’حق بہ حقدار رسید‘‘ قرار دیا۔ ایک غیر متنازعہ، مستقل مزاج اور سچے صحافی کو یہ اعزاز ملنے پر شہر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ عوامی حلقوں اور صحافتی برادری نے اسے اردو صحافت کے وقار میں اضافہ قرار دیا۔

نصف صدی پر محیط صحافتی سفر:
جناب انصاری احسان الرحیم کا قلمی سفر تقریباً پچاس برس پر محیط ہے۔ انہوں نے نوجوانی ہی سے اپنے قلم کو حق گوئی کا ہتھیار بنایا۔
ابتدا میں انہوں نے مالیگاٶں اور ممبئی کے مختلف اخبارات میں مراسلہ نگار کے طور پر اپنی پہچان قائم کی۔ عوامی مسائل پر بےباک اظہارِ خیال نے انہیں کم عمری میں ہی مقبول بنا دیا۔ نامساعد حالات میں بھی انہوں نے قلم کو اپنا سہارا بنایا، اور کبھی سچائی کے راستے سے انحراف نہیں کیا۔انصاری احسان الرحیم شہر کے معروف روزنامہ ڈیلی کے بانی اراکین میں شامل رہے ہیں۔ وہ مختلف دیگر اخبارات و رسائل سے بھی وابستہ رہے اور اپنے قلم کے جوہر دکھاتے رہے۔فی الحال وہ روزنامہ نشاط نیوز کے کارگذار مدیر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی ادارت میں شائع ہونے والی تحریریں سنجیدہ تجزیے، متوازن رائے اور عوامی مفاد کی نمائندگی کرتی ہیں۔

کتاب’’آئینۂ صحافت‘‘  جدوجہد کی کہانی:
دو برس قبل ان کی نصف صدی پر محیط محنت اور تجربات کا نچوڑ ’’آئینۂ صحافت‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں منظر عام پر آیا، جو ان کے فکری سفر اور صحافتی استقامت کا آئینہ دار ہے۔ یہ مجموعہ ان کے علمی ذوق، غیر معمولی مشاہدے اور سماجی بصیرت کا واضح ثبوت ہے۔

زندگی میں توازن اورقلم میں استقامت:
زندگی کے نشیب و فراز نے بھی ان کی حوصلہ مندی کو متزلزل نہیں کیا۔ گھریلو ذمہ داریوں اور سماجی خدمت کے درمیان انہوں نے ہمیشہ قابلِ تقلید توازن برقرار رکھا۔ ان کے فرزندان نے بھی اپنی تعلیم و محنت سے مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ممبئی ہائی کورٹ کے ممتاز وکیل اور جمعیت علمائے ہند کی لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن ہیں۔ ڈاکٹر ساجد نعیم منصورہ انجینئرنگ کالج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور اپنے والد کی صحافتی وراثت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔زاہد ندیم طبی میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔یہ سب کامیابیاں انصاری احسان الرحیم کی مثالی تربیت، دیانت اور محنت کا ثمر ہیں۔

شہرمالیگاؤں  کی جانب سے خراجِ تحسین:
انصاری احسان الرحیم کے اس اعزاز پر شہر بھر کی دینی، سماجی، تعلیمی اور صحافتی شخصیات نے دلی مسرت کا اظہار کیا ہے۔ سب نے دعا کی ہے کہ ان کا قلم ہمیشہ رواں رہے اور وہ آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بنے رہیں۔ جناب انصاری احسان الرحیم کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سچائی، خلوص اور محنت کے ساتھ کی گئی جدوجہد کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ ان کا ایوارڈ صرف ایک فرد کی کامیابی نہیں بلکہ صحافت کے وقار اور قلم کی حرمت کی جیت ہے۔

Comments