لڑکوں اور لڑکیوں کی اسکولوں کو یکجا کرنے کے سرکاری فیصلے کی اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ کے ذریعے مخالفت

ممبئی (نمائندہ خصوصی) حکومتِ مہاراشٹر کی جانب سے لڑکوں اور لڑکیوں کی علیحدہ اسکولوں کو "کوایجوکیشن" کے تحت یکجا کرنے کے فیصلے پر اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ 11138 نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ قدم لڑکیوں کی تعلیم، آزادی اور تحفظ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔تنظیم کے بانی ساجد نثار احمد نے بتایا کہ آئینِ ہند کا آرٹیکل 15(3) خواتین و بچیوں کے لیے خصوصی تعلیمی انتظامات کی اجازت دیتا ہے، اور آرٹیکل 21-A ہر بچے کو وقار اور تحفظ کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ساجد نثار کے مطابق 

لڑکیوں کی علیحدہ اسکولیں برسوں سے اسی آئینی جذبہ کے تحت چل رہی ہیں تاکہ انہیں آزاد، بااعتماد اور محفوظ ماحول میسر ہو۔ساجد نثار کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں کئی والدین اپنی بچیوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کریں گے، جس سے لڑکیوں کی تعلیم پر براہِ راست منفی اثر پڑے گا۔ ساتھ ہی، اسٹاف اور ہیڈ ماسٹرز کی تقرریاں بھی متاثر ہوں گی اور "سرپلس" کا مسئلہ کھڑا ہوگا۔اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ 11138 نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس پالیسی پر نظرِ ثانی کرے اور آئین کے آرٹیکل 15(3) کے تحت علیحدہ گرلز اسکولوں کا نظام برقرار رکھے۔

Comments